اشاعتیں

ستمبر 8, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نذرانۂ عقیدت

چار سو آستانے کا پھیلا ہے نور مثلِ شمس و قمر کیسا چمکا ہے نور گفتگو نور کی جستجو نور کی جسم نوری ہے تیرا لبادہ ہے نور نور  خوباں  سے نوری ہے پیرِ سلیم بوئے خونِ شہیداں سے مہکا ہے نور نوریوں کے دلوں کو کیے ہے حصار علم و حکمت سے پُر میٹھا میٹھا ہے نور قلبِ شاہد کو بھی تو معطر کرے تیری سانسوں کا جو مہکا مہکا ہے نور شاہد شیخ