یارا تیری یاری
اللہ رسول کی باتیں پہلے بھی اچھی لگتی تھیں قریب کی مسجد میں اکثر جماعتیں آتی تھیں, میں یہ باتیں سننے وہاں جاتا تھا.میرے اپنے نظریات تھے.جب سلیم بھائی سے باتیں شروع ہوئیں تو جو نظریات باطل تھے انہوں نے انہیں محو کردیا اور جو اچھے تھے انہیں مزید نکھار بخشا. رفتہ رفتہ تقریباً ہر جاگنے والی رات ساتھ گزرنے لگی, کبھی شاہ فیصل میں اور کبھی اورنگی میں. دعوت اسلامی کے اجتمات میں اکثر ساتھ شریک ہوتے, ایک مرتبہ فیضانِ مدینہ میں ساتھ اعتکاف بھی کیا.اس وقت تو میری بن آئی, میں جو موقع کی تلاش میں رہتا تھا کہ زیادہ سے زیادہ وقت آپ کے ساتھ گزرے اللہ نے مجھے یہ نعمت بخشی. پھر قاری صاحب نے ہماری زندگی میں قدم رنجہ فرمایا تو ان کی علمی بصیرت نے سلیم بھائی کو نیا رخ عطا کیا اور میرے ویسے ہی مفت کے مزے آگئے. آخر اللہ کا احسان ہوا ہمیں اعظم صاحب جیسے عظیم انسان کی صحبت میسر آئی.ایک مرتبہ انہوں نے فرمایا کہ "مجھے غوث پاک نے حکم صادر فرمایا ہے کہ سلیم کو ڈیرے پر لیہ لے جاؤں.