اردو میں پوسٹ کرنے کا لازمی طریقہ: 1. سب سے پہلے اپنی پوسٹ کا لیبل اور ٹائٹل چنیں۔ اس کے بغیر ہرگز آگے مت بڑھیں۔ دراصل یہی چیز آپ کی پوسٹ اور تحریروں کو ڈیٹا بیس بناتی ہے۔ اور آپ آسانی سے اپنی پوسٹ کو لیبل کی مدد سے ڈھونڈ سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ پوسٹ کا ٹائٹل ایک لنک بناتا ہے۔ جب ٹائٹل ہی غائب ہوگا تو لنک کہاں سے بنے گا۔ 2. پھر نئی پوسٹ کیلئے بلاگ ایڈیٹر میں پہلے سے موجود ہدایاتی ٹیکسٹ (جو اسی ٹیکسٹ سے ملتا جلتا ہے) کو ٹولز مینو کےلینگوئیج ایرو کی مدد سے دائیں طرف سیٹ کریں۔ یہ ایڈیٹر کو بتا دے گا کہ آپ کی پوسٹ اردو میں ہے۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو آپ کا ٹیکسٹ مختلف اوقات میں مختلف طرف الائن ہو سکتا ہے۔ 3. پھر اسے جسٹی فائی کردیں۔ ٹولز مینو میں ٹیکسٹ الائن کے جو آپشن ہوتے ہیں (دائیں یا بائیں اور وسط وغیر) یہ ان میں سے سب سے آخری ہوتا ہے۔ اور متن کو سارے ٹیکسٹ بلاک میں یکساں پھیلا دیتا ہے۔ اس سے تحریر خوشنما معلوم ہوتی ہے اور منظم بھی۔ 4. پھر پورے متن...
حقیقی ملاقات: بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے کا شوق تھا جس کے لیے اکثر سوچتا لکھوں کیسے !! پھر ہوا یہ کہ شیخ صاحب سے میری ملاقات میرے چاچو اور جسیم بھائی کے توسط سے پہلے ہی تھی اس لیے میں نے شیخ صاحب سے یہ تذکرہ کیا کہ مجھے کہانیاں لکھنی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ شیخ صاحب کے اندر پورا سمندر موج زن تھا ، جیسے جیسے مجھے وہ لکھنے کے گر سمجھاتے رہے ویسے ویسے میری عقل حیراں اور دل خوشی سے جھومنے لگا ، میں شیخ صاحب سے شدید متاثر ہوگیا تھا ، انہوں نے مجھے اپنی لکھی ہوئی کتابیں بھی دیں جنہیں پڑھ کر میں ان کا گرویدہ ہوگیا ، کہ شیخ صاحب کے اندر سائنٹسٹ ، دینی اسکالر عالم ، اور نہ جانے کون کون سے علوم کا ماسٹر رہتا ہے۔ شیخ صاحب نے شروعات میں دعوت اسلامی جوائن کر رکھی تھی میں بھی ان کے ہاتھ میں ہاتھ دئیے ان کے پیچھے ہو لیا۔ شیخ صاحب نے میری کئی سال تربیت فرمائی ، درمیان میں شیطانی جال میں پھنس کر میں غائب ہو گیا ، لیکن اب اللہ تعالیٰ کا شکر ہے میں پھر سے ان کے دامن سے وابستہ ہوں۔ شیخ صاحب کی پچھلی تربیت میرے ہمیشہ کام آئی اور میں آج جیسا بھی ہوں صرف انہی کی بدولت ہوں۔ شیخ صاحب...
دن: اتوار۔۔۔۔۔۔ تاریخ: 28 جولائی 2019 اتوار کے دن عربی کلاس کے سلسلے میں خواتین آستانے حاضر ہوتی ہیں۔ ہمارا عربی میں ٹاپک تھا 'ع' کلمہ، ع کلمہ پر تینوں حرکات آتی ہیں زبر، زیر اور پیش۔ حضرت نے اسے سمجھانے کے لیے ایک مثال دی، فرمایا جس طرح ع کلمہ تینوں حرکات کو قبول کرتا ہے اسی طرح انسانی دل بھی تین طرح کے ہوتے ہیں : پانی دل : ایسا دل نرم ہوتا ہے ہر ایک جیز کو اپنے اندر شامل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جیسے پانی اپنے اندر ناپاکی کو بھی شامل کرلیتا ہے، حلال کو بھی، کیڑے کو بھی اور بیج کو بھی۔ پتھردل : ایسا دل پتھر جیسا ہوتا ہے کسی چیز کو اپنے اندر شامل نہیں کرنے دیتا چاہے آپ اس پر پاکی ڈالیں یا ناپاکی، بیج ڈالیں یا پانی، یہ جیسا ہوتا ہے ویسا ہی رہتا ہے بالکل پتھرکی طرح سخت۔ مٹی دل: یہ دل مٹی جیسا ہوتا ہے کچھ سخت بھی اور کچھ نرم بھی۔ مٹی کی نرمی پانی کو اپنے اندر جذب کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے اور اس کی سختی اپنے اندر رکھے گئے بیج کی بھی حفاظت کرتی ہے۔ فرمایا، ہمیں اپنا دل پانی اور پتھر جیسا نہیں بنانا بلکہ مٹی جیسا بنانا ہے۔ ...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اس پوسٹ پر اپنا خوبصورت تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سبھی پسند کرتے ہیں۔