My First Meeting

1990 کا سن اور غالباً جولائی یا اگست کا مہینہ تھا, آفس کی ٹریننگ کلاس شہر کے خراب حالات کی وجہ سے میں نے لیٹ جوائن کی۔ کچھ کالج کے دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ باتوں کے دوران ایک لڑکے پر نظر پڑی, پروقار لہجہ, کسرتی بدن, پوچھا یہ کون ہے جواب ملا سلیم ہے خود کو کوئی بڑی چیز سمجھتا ہے, ہر بات پہ اپنی نئی بات لاتا ہے۔ میں نے غور سے دیکھا تو چہرے پہ علم کا عکس اور جسم سے مظبوط معلوم ہوئے, دل میں تھوڑی سی حسد پیدا ہوئی کیونکہ یہ دونوں باتیں میں خود میں سمجھتا تھا.

  آؤ ذرا اس کا علم اور طاقت آزماتے ہیں یہی سوچ کر بات شروع کی,آہستہ آہستہ چند دنوں میں ہی میں ان کا گرویدہ ہوگیا۔ حسد معدوم ہوکر محبت میں تبدیل ہوگئی,رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہوگئے.

  ان کی وجہ سے میں اپنے حلقہُِ احباب میں اور مقبول ہوگیا.لکھائی دیکھ کر لکھنے والے کے بارے میں سب کچھ بتادینا, انگلش کے وہ الفاظ جو شاید کسی ڈکشنری میں نہ ملیں ان کے معنی بتادینا, اردو نظم یا نغمے کا انگریزی میں ترجمہ اس انداز سے کرنا کہ اس کی نغمگی برقرار رہے, اگر کوئی انگریز شاعر پڑھ لیتا تو عش عش کر اٹھتا. اور سب سے بڑی بات یہ کہ جو لاتا اس پر نہایت خوشدلی سے کام کرنا.میں نے کبھی ان کے ماتھے پہ بل نہیں دیکھا.

تبصرے

  1. شاہد صاحب، اسے اپنے نام سے پوسٹ کریں۔ صرف یہ پوسٹ کاپی کریں، نئی پوسٹ میں پیسٹ کریں اور پبلش کردیں۔ میں نے ایڈٹ کی تو میرے نام سے آگئی۔ شکریہ

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس پوسٹ پر اپنا خوبصورت تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سبھی پسند کرتے ہیں۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مُضارع کی گردان لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ کے ساتھ

گلزار نستعلیق فونٹس میں پوسٹ