لکھنے کا شوق

حقیقی ملاقات:
 بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے کا شوق تھا جس کے لیے اکثر سوچتا لکھوں کیسے !! پھر ہوا یہ کہ شیخ صاحب سے میری ملاقات میرے چاچو اور جسیم بھائی کے توسط سے پہلے ہی تھی اس لیے میں نے شیخ صاحب سے یہ تذکرہ کیا کہ مجھے کہانیاں لکھنی ہیں۔
مجھے نہیں معلوم تھا کہ شیخ صاحب کے اندر پورا سمندر موج زن تھا ، جیسے جیسے مجھے وہ لکھنے کے گر سمجھاتے رہے ویسے ویسے میری عقل حیراں اور دل خوشی سے جھومنے لگا ، میں شیخ صاحب سے شدید متاثر ہوگیا تھا ، انہوں نے مجھے اپنی لکھی ہوئی کتابیں بھی دیں جنہیں پڑھ کر میں ان کا گرویدہ ہوگیا ، کہ شیخ صاحب کے اندر سائنٹسٹ ، دینی اسکالر عالم ، اور نہ جانے کون کون سے علوم کا ماسٹر رہتا ہے۔
شیخ صاحب نے شروعات میں دعوت اسلامی جوائن کر رکھی تھی میں بھی ان کے ہاتھ میں ہاتھ دئیے ان کے پیچھے ہو لیا۔
شیخ صاحب نے میری کئی سال تربیت فرمائی ، درمیان میں شیطانی جال میں پھنس کر میں غائب ہو گیا ، لیکن اب اللہ تعالیٰ کا شکر ہے میں پھر سے ان کے دامن سے وابستہ ہوں۔
شیخ صاحب کی پچھلی تربیت میرے ہمیشہ کام آئی اور میں آج جیسا بھی ہوں صرف انہی کی بدولت ہوں۔
شیخ صاحب اکثر فرماتے ہیں کہ آستانہ نوری میں ہزاروں لوگ آئیں گے اور چلے جائیں گے لیکن یہاں ٹھہرے گا وہی جو اللہ کا ولی ہوگا۔
سید وجاہت علی نقشبندی

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس پوسٹ پر اپنا خوبصورت تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سبھی پسند کرتے ہیں۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مُضارع کی گردان لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ کے ساتھ

گلزار نستعلیق فونٹس میں پوسٹ