ڈیرے پر حاضری
یہ غالباً 1995 یا 96 کی بات ہے، میں شیخ صاحب اور اعظم صاحب کے ساتھ پہلی مرتبہ ڈیرے پر حاضری کے لیے روانہ ہوا۔ ہمارا یہ سفر بذریعہ ٹرین تھا۔ سخت گرمی کاموسم تھا۔ ہم ملتان کے ریلوے اسٹیشن پر اترے اور پھر وہاں سے بذریعہ کوسٹر چوک اعظم روانہ ہوئے۔
چوک اعظم پر میاں صاحب کے ڈیرے پر حاضری دی۔ پہلی نظر میں میاں صاحب کا رعب و دبدبہ دل میں بیٹھ جاتا ہے پھر جب گفتگو فرماتے تو محبت ہونے لگتی۔ جب سے وقت سلیم بھائی کی صحبت میں گزرنے لگا تھا تب سے میرا ایک عجیب چلن بن گیا، جو چیز مجھے کتنی ہی پسند ہو شیخ صاحب کی طرف سے ناپسندیدگی کا اظہار ہوگیا مجھے بھی وہ چیز ناپسند ہو گئی۔ اور جو چیز چاہے مجھے پسند نہ ہو شیخ صاحب کو پسند ہو گئی تو مجھے بھی ہو گئی۔
نظر جس میں نہ تم آؤ وہ شیشہ توڑ دیں گے ہم
سچ کہوں تو ڈیرے پر حاضری کا مقصد شیخ صاحب کے ساتھ ایک لمبی رفاقت تھی۔ سفر میں، اعظم صاحب کے ڈیرے پر ، رات دیر تک شیخ صاحب کی باتیں واہ ! رات کا سکوت، کھیت کے قریب چار پائی اور اعظم صاحب کے والد صاحب کا حقہ، سفر کی ساری تھکاوٹ اتر جاتی.
شاہد شیخ
سادہ، کار آمد اور پر وقار پوسٹ۔ اصل میں یہی اس بلاگ کا مقصد ہے۔ اللہ آپ کو بہترین حافظے پر دوام عطا فرمائے اور آپ کے فیض کو عام فرمائے۔
جواب دیںحذف کریںایک بات عرض کروں گا۔ بائیں کالم میں مصنفین کی لسٹ میں اپنے نام پر کلک کریں اور شاہد شیخ کر لیں۔ ابھی صرف شاہد کے نام سے آپ کی پوسٹ آرہی ہے۔ شاہد شیخ کرلیں اپنے نام کو۔ بہت آسان ہے، بس آپ کی توجہ درکار ہے۔
بہت زیادہ لطف ہوا آپ کی پوسٹ پڑھ کر۔ بہت خوب
جواب دیںحذف کریںدل اور روح خوشی سے سرشاری ہوگئی ۔
جواب دیںحذف کریں