پراسرار بندے

مت سہل اسے جانو !  پھرتا ہے  فلک برسوں
  تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
ذکر قلبی کا ذکر:
رات کا  شاید تیسرا  پہر تھا،  میں شیخ صاحب کے ساتھ دوستوں کے ہمراہ اورنگی میں اپنے گھر میں موجود تھا۔  ذکرِ قلبی سے متعلق آپ بیان فرما رہے تھے کہ اسی دوران آپ نے بہت مختصر وقت دیا اور فرمایا کہ اس وقت میں دیکھتے ہیں کون کتنا قلبی ذکر کرتا ہے۔  اس مختصر وقت میں جو سب سے زیادہ ذکر تھا اس کی تعداد سات تھی۔ پھر شیخ صاحب نے فرمایا کہ میں نے ساٹھ مرتبہ اللہ کا نام لیا ہے- یہ آج سے کئی سال پہلے کی بات ہے۔  آج کی رفتار تو اللہ ہی جانتا ہے۔
ذکر عاملین کا:
میرا چھوٹا بھائی بہت عاملوں کے چکر میں رہتا تھا وہ اسے خوب لوٹتے۔   مجھے پتا چلتا تو شیخ صاحب کے گوش گزار کرتا، پھر اورنگی کا ایک ہنگامی دورہ ترتیب دیا جاتا اور شیخ صاحب پوری آب و تاب کے ساتھ میرے گھر جلوہ افروز ہوتے۔  اس عامل کامل سے ملتے اور کچھ ہی دیر میں اس کی عاملیت ایک طرف اور کاملیت ایک طرف ہو جاتی۔ وہ غصے میں دھمکیاں دیتا اور شیخ صاحب اپنی ازلی ملکوتی مسکراہٹ کے ساتھ لوٹ آتے۔  یہ بات نہیں کہ وہ کچھ نہیں کرتا تھا ۔ وہ بہت کچھ کرتا، کئی وار پینترے بدل بدل کر کرتا  لیکن پراسرار بندوں کا دل ان معمولی جھکڑوں سے نہیں لرزتا اور جس چراغ کو اللہ روشن کرے وہ پھونکوں سے نہیں بجھایا جا سکتا۔
سفینہ چاہیے اس بحرِ بے کراں کے لیے
شاہد شیخ 

تبصرے

  1. مجھے یاد ہے کہ سب سے زیادہ ذکر آپ کے دوستوں میں آپ ہی کا تھا۔ اللہ ترقی عطا کرے۔ آمین

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس پوسٹ پر اپنا خوبصورت تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سبھی پسند کرتے ہیں۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مُضارع کی گردان لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ کے ساتھ

گلزار نستعلیق فونٹس میں پوسٹ