ماضی + حال + مستقبل = ولی کی محفل

وہ بھی کیا دن تھے جب ہر دن عید کا اور ہر رات شب برأت تھی۔ اکثر دن اور اکثر رات شیخ صاحب کے ساتھ گزرتی, شیخ صاحب اور میں نے آپس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ جو جس کا مہمان ہوگاواپسی کی ذمہ داری بھی اس کی۔ میں جب شیخ صاحب کے گھر جاتا تو واپسی کے لیے وہ ٹیکسی منگواتے اور کرایہ بھی خود ہی دیا کرتے تھے۔
 ایک مرتبہ ہم بند پر ایک پتھر پہ بیٹھے تھے کہ شیخ صاحب نے قریب موجودایک درخت کی طرف اشارا کیا , درخت کی ایک ٹہنی پر کوا بیٹھا تھا آپ نے فرمایا کہ جب میرا قلب اللہ کہتا ہے تو یہ کوا اپنی جگہ سے اڑتا ہے پھر وہیں بیٹھ جاتا ہے۔ اس کا تجربہ کئی بار ہوا۔
 شیخ صاحب اکثر اورنگی تشریف لاتے , اس دورے کو آپ نے ہنگامی دورے کا نام دیا, آپ جب آتے تمام دوستوں کو نصیحتیں فرماتے, ان کے مسائلوں کے انبار سنتے اور حل فرماتے۔ کبھی رات بھی ٹہر جاہا کرتے۔اس دن ہمارے مزے ہوجاتے۔
 ٹائیٹل یقیناً کچھ عجیب لگا ہوگا اور آپ سوچ رہے ہونگے کہ اس تحریر سے اس کا کیا تعلق ہے , میں جب شیخ کے ساتھ گزرے ہوئے جلوت اور خلوت کے دن رات یاد کر رہا تھا تو ان محفلوں کا نقشہ ذہن میں ابھرا اور ایک بات کھلی کہ ولئیِ کامل کی محفل وہ مقام ہے جہاں تینوں زمانے اکھٹے ہوتے ہیں۔
 ایک بزرگ عبداللہ خواص فرماتے ہیں کہ " برے کی صحبت ایسی ہے جیسے ایک بند کمرے میں بجھے ہوئے چراغ کا دھواں , اور نیک بندے کی صحبت اہسی ہے جیسے ایک بار آور باغ میں بہتا ہوا ٹھنڈے اور میٹھے پانی کا چشمہ۔
 شاہد شیخ


تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس پوسٹ پر اپنا خوبصورت تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سبھی پسند کرتے ہیں۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مُضارع کی گردان لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ کے ساتھ

گلزار نستعلیق فونٹس میں پوسٹ