Sirat-e-Ishq (صراط عشق)

ایک گفتگو:
(پچھلے دنوں ' بزم نوری' کی پرانی پوسٹس دیکھنے کا اتفاق ہوا سوچا کوئی ایسی بات مل جائے جسے بلاگ پر پبلش کرسکوں۔ اسی دوران میں نے عاشی علی کی ایک پوسٹ دیکھی جس میں اس نے حضرت سے اپنی محبتوں کا بڑے خوبصورت انداز میں اظہار کیا تھا۔ اس ہی پوسٹ میں گروپ کی ایک اور ممبر تحفہ کنیز نوری کے کمنٹس بھی تھے جس میں اس نے حضرت سے کچھ سوالات پوچھے تھے۔ اللہ انہیں اس کی جزا دے مجھے یہ گفتگو بہت عمدہ لگی۔ اسی گفتگو کو یہاں پبلش کر رہی ہوں۔)
...................................................................................
 صراط عشق:
تحفہ: شاہ جی! ایک سوال پوچھوں؟ ( تحفہ کنیز حضرت کو شاہ جی کہتی ہیں)
شیخ صاحب: جی پوچھیں۔
تحفہ: دنیا میں کسی مقام یا جگہ پر پہنچنے کے لیے راستہ سے گزرنا پڑتا ہے، جیسے بازار یا کسی کے گھر   ۔۔۔۔۔۔اگر انسان اللہ کی جانب جانا چاہتا تو وہ راستہ کیسا ہوتا؟؟؟
شیخ صاحب: جیسے گھر سے مسجد،۔۔جیسے گھر سے آستانہ،۔۔جیسے کنیز کے بالوں کی مانگ،۔۔جیسے ماں کے قدم،۔۔جیسے شیخ کے دل کی خوشی،۔۔جیسے خودی،۔۔جیسے بیخودی،۔۔جیسے صراط مستقیم،۔۔۔جیسے نقشبندی طریقہ،۔۔۔۔جیسے شیخ کا پیار۔
اَنْتَ الهَادِى يَا مُضِلُّ
اے دل والوں کو دردِ عشق میں مبتلا فرمانے والے، تو ہی تو ان کی صراطِ عشق کی طرف رہنمائی فرماتا ہے۔
بس ایسا۔۔۔

تحفہ: اتنا سیدھا؟؟؟میں تو سمجھی تھی بہت نشیب و فراز ہوں گے، دشوار گزار راستے۔۔۔۔۔
شیخ صاحب: سب سے سیدھا، اس سے زیادہ سیدھا دنیا میں اور کچھ نہیں۔ بس قرآن ہے۔
تحفہ: اللہ کو تصور کرنے کی خواہش۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔   ۔۔۔۔۔۔ کہ وہ کیسا ہے؟کیا یہ غلط ہے؟؟؟جب میں بے حد زخموں کے ساتھ اسکے پاس جاؤں اسے اپنے زخم دکھاؤں تو وہ مجھے کیسی محبت سے نوازے گا؟
ایسے خیالات کا آنا، ایسا ہونے کی خواہش رکھنا۔۔۔۔۔ کیا ہے یہ؟
شیخ صاحب: یہ بڑے حضرت صاحب کا طریقہ ہے۔ تاہم اللہ آپ کو ہر زخم سے بچا کر رکھے اور آپ ہمیشہ پھولوں میں گھری رہیں۔
تحفہ: بڑے حضرت صاحب کا طریقہ؟؟تو پھر مجھے یہ خیال کیوں آیا شاہ جی؟؟
اور آپ کا طریقہ کیا ہے؟ وہ بھی بتائیں۔
شیخ صاحب: کیونکہ آج میں ان کے پاس سے آرہا ہوں، سوچا تھا کہ اپنے زخم دکھاؤں گا، لیکن ان کی خوشی دیدنی تھی۔ اس لئے کسی اور وقت پر اٹھا رکھا۔
تحفہ: ایک ذرا سا غم دوراں کا بھی حق ہے جس پر
 میں نے وہ سانس بھی تیرے لیے رکھ چھوڑی ہے
شیخ صاحب: بہت شکریہ، تم تو واقعی تحفہ ہو، بس آتی جاتی رہا کرو، کافی دن بعد بات ہورہی ہے آپ سے۔
تحفہ: جی مجھے افسوس ہے اپنی غیر حاضری کا۔ شاہ جی ایک اور سوال!
اللہ کی اپنے بندے سے محبت کیسی ہے؟
ماں اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے تو اسے چومتی ہے، گلے لگاتی ہے یہ اس کا اظہار ہے،
اللہ کا اظہار کیا ہے؟
شیخ صاحب: اسے دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے، یہ اللہ کے چومنے کے مترادف ہے۔ اور کیسے چومے گا وہ؟ یہی ہے اللہ کا کس ! جو انسان کو بلندیوں پر لے جاتا ہے۔
اور پھر گرنے بھی نہیں دیتا ۔۔۔۔۔۔کیسے گرنے دے گا؟ گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں۔
 عین نوری

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مُضارع کی گردان لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ کے ساتھ

گلزار نستعلیق فونٹس میں پوسٹ