میرے استاد

جس طرح کسی باغ کے پودوں کی افزائش و حفاظت باغبان کی توجہ اور کوشش کے بغیر نہیں ہو سکتی اسی طرح مرید کی تربیت استاذ (مرشد) کی توجہ کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ مرشد اپنی تربیت سے مرید کے اندر رذائل خصالہ کو نیک اوصاف میں تبدیل کر دیتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انما بعثت معلما یعنی مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے ۔ شیخ نبی کا خلیفہ ہوتا ہے۔ اسی لیے شیخ سے بہتر کوئی استاد نہیں ہو سکتا۔
بس اسی طرح ہمارے شیخ ہمارے استاد بھی ہیں۔ جو ہم پر بے حد مہربان بھی ہیں۔ شیخ صاحب تو ہمیں ہر  چیز سکھا دینا چاہتے ہیں۔ اب یہ مرید کا ظرف ہے کہ وہ کتنا سیکھتا ہے۔
 ؎         ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
شیخ (استاد) کا سایہ اپنے مریدوں پر ہر آن رہتا ہے۔ شیخ اپنے مریدوں سے ایک لمحے کے لیے بھی غافل نہیں ہوتا۔ اپنے مریدوں کی تمام پریشانی اپنے اوپر جھیلتا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بلاگ کا نام بھی سایہ رکھا گیا ہے۔
؎          مالی دا کم پانی دینا ، پھل پکے  ہون یا  کچے

          پیر مریداں تے سرتے رہندا جھوٹے ہون یا سچے
محمد صادق نقشبندی

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس پوسٹ پر اپنا خوبصورت تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سبھی پسند کرتے ہیں۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مُضارع کی گردان لامِ تاکید اور نونِ ثقیلہ کے ساتھ

گلزار نستعلیق فونٹس میں پوسٹ